تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَمَثَلُ الَّذِينَ كَفَرُوا كَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِمَا لَا يَسْمَعُ إِلَّا دُعَاءً وَنِدَاءً ۚ صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَعْقِلُونَ ﴿بقرہ، 171﴾
ترجمہ: اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کی مثال دعوت حق دینے میں اس شخص (چرواہے) کی سی ہے جو ایسے (جانور) کو پکارنے میں اپنا گلہ پھاڑے (چیخ و پکار مچائے) جو چیخ و پکار کی آواز کے سوا کچھ سنتا ہی نہیں ہے۔ (یہ کافر) ایسے بہرے، گونگے اور اندھے ہیں کہ عقل سے کچھ کام ہی نہیں لیتے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ کفار کی مثال اس حیوان کی سی ہے جو سماعتوں کے ادراک سے عاجز و ناتوان ہے.
2️⃣ انبیاء علیہم السلام کی دعوت سے کفار فقط چیخ و پکار اور شور و غوغا ہی سمجھتے تھے.
3️⃣ کافر حق سننے، حق گوئی اور حق دیکھنے سے ناتوان و عاجز ہیں.
4️⃣ انسانی حواس شناخت و معرفت کے وسائل ہیں.
5️⃣ سوال، حقیقت اور اس کو درک کرنے کا ایک راستہ ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ